وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے 4 اگست کو "اسلامی انسانی حقوق اور انسانی کرامت کے دن" کے موقع پر ایک نوٹ جاری کیا ہے۔
نوٹ میں انہوں نے لکھا ہے:
یَا أَیُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاکُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَأُنْثَیٰ وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاکُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِیمٌ خَبِیرٌ "سوره حجرات-۱۳"
4 اگست کو یوم اسلامی حقوق انسانی اور انسانی کرامت منایا جاتا ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم نے سن 1990 میں اسلامی انسانی حقوق کے منشور کو اسلامی حکومتوں کی سطح پر منظوری دی تھی اور پھر سن 2008 میں اسلامی جمہوریہ ایران کی تجویز پر 4 اگست کو " اسلامی انسانی حقوق اور کرامت اسلامی کے دن " کے طور پر منائے جانے کا اعلان کیا گیا۔
اسلام انسانوں کے مادی اور روحانی حقوق کا سب سے بڑا علمبردار ہے۔ جیسا کہ انسانی جہالت کے غلبہ کے دور میں اسلام نے انسانوں کے لئے حق حیات و کرامت کی بات کی اور شرافت و عزت کے ساتھ جینے کا طریقہ سکھایا اسی طرح آج بھی اسلامی اقوام اور حکومتوں کو چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کے تحفظ کی علم بردار بنیں اور ان اعلی انسانی و اسلامی اقدار کی ترویج کریں۔
انہوں نے لکھا : آج کے پر آشوب و بدحواسی کے دور میں انسانی حقوق کے مفہوم اور اس کی حقیقی اقدار کی تقویت و ترویج کے لئے عالمی عزم اور بڑی طاقتوں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے اس سے غلط فائدہ اٹھانے سے روکنے کی ضرورت ہے۔
" یوم اسلامی انسانی حقوق و انسانی کرامت " وہ موقع ہے جب تمام اسلامی اقوام اور حکومتوں کی جانب سے اس بات کی ضرورت ہے کہ وہ محاصرے ، بم باری، بے وطنی اور قید کی مصیبتوں میں گرفتار دسیوں لاکھ فلسطینیوں کے انسانی حقوق کا زیادہ موثر انداز میں دفاع کریں۔ وہ قوم جس کے بے حد ابتدائی انسانی حقوق کو بھی صیہونی حکومت کی جانب سے پامال کیا جا رہا ہے اور اس وقت بھی وہ شدید ترین اور بد ترین رفتار کا نشانہ بنائی جا رہی ہے کہ جس کی انسانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ، آج صیہونی حکومت کی جانب سے نسل کشی کا سامنا کر رہی ہے ۔
عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اپنے انسانی فرائض کی بناء پر، صیہونی حکومت کو حاصل نا قابل قبول استثنی کو ختم کرے تاکہ انسانی کرامت کی پامالی کا سلسلہ بند ہو۔ ظاہر سی بات ہے اس مقصد کی تکمیل کے لئے اسلامی اقوام اور حکومتوں کی ذمہ داری فیصلہ کن اور مرکزی ہے۔