تہران (ارنا) ایرانی سائنسدانوں نے موروثی بیماری "Retinitis Pigmentosa" کے مریضوں میں جین تھراپی کے ذریعے اندھے پن کی روک تھام کے سلسلے میں ریکومبیننٹ وائرل ویکٹر بنا لیا ہے جو intravitreal انجیکشن کے ذریعے مؤثر طریقے سے جین کی منتقلی کی صلاحیت رکھتا ہے۔

 اس پروجیکٹ کی سینئیر ریسرچر مریم حق شناس نے اس حوالے سے بتایا کہ حالیہ برسوں میں جینیاتی موروثی بیماریوں کے علاج کے لیے جین تھراپی کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

مشہد یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے میڈیکل جینیٹکس میں پی ایچ ڈی کی طالب علم مریم حق شناس نے کہا Retinitis pigmentosa دراصل Retinal degeneration کی ایک قسم ہے جو موروثی اندھے پن کی سب سے عام بیماری ہے۔ ہر 2500 میں سے ایک پیدا ہونے والا بچہ اس کا شکار  ہوتا ہے۔

اس بیماری میں رات کا اندھا پن ہوتا ہے جو بالآخر مکمل اندھا پن بن جاتا ہے۔

نوجوان اس بیماری سے سب سے زیادہ متاثرہ گروپ ہیں، جو نہ صرف صحت عامہ پر بلکہ سماجی اور معاشی نقطہ نظر سے بھی منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

حق شناس نے بتایا کہ مذکورہ بیماری RPGR جین کی کروموسوم X میں خرابی کی وجہ سے ہوتی ہے اور اسکے علاج کے لیے جو سب سے زیادہ بہتر اقدامات کیے جاسکتے ہیں وہ موثر جین کی منتقلی کے لیے بہترین ریکومبیننٹ وائرل ویکٹر کی تیاری ہے۔