شام کے صدر سے ملاقات کے دوران جو صدر رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کی تعزیت کے لئے تہران پہنچے تھے، عبوری صدر محمد مخبر نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے مستحکم ستون اور اس سے بڑھ کر رہبر انقلاب اسلامی کی خردمندانہ ہدایات نے ملک کو، اس حساس دور سے بحفاظت گزارا ہے۔
انہوں نے اپنے شامی ہم منصب سے کہا کہ ایسے بڑے حادثے کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران مستحکم انداز میں طے شدہ راستے پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بھی اسی مدار اور راستے پر آگے بڑھ رہی ہے جس کا تعین شہید آيت اللہ رئیسی کرکے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے امور میں کسی بھی قسم کا خلل نہیں پڑا ہے۔
عبوری صدر نے ایران اور شام کے تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دشمن طاقتیں تہران اور دمشق کے دوستانہ تعلقات اور استقامتی محاذ کو نقصان پہنچانا چاہتی تھیں لیکن دونوں ملکوں کی مضبوط اسٹریٹیجی نے دشمنوں کی تمام دشمنیوں کو مٹی میں ملا دیا۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کی اس شکست کا واضح نمونہ اس وقت غزہ میں دیکھا جا سکتا ہے جہاں جرائم پیشہ صیہونی حکومت کو کئی بڑی طاقتوں کی مکمل حمایت کے باوجود، استقامتی محاذ کے مجاہدوں کے سامنے ہزیمت اٹھانا پڑ رہی ہے۔
انہوں نے اسلامی، ہمسایہ اور مختلف ممالک کے ساتھ ایران کے تعلقات میں اچھال کو شہید صدر اور وزیر خارجہ کی محنتوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران نے وسیع عالمی تعلقات برقرار کرکے دنیا میں طاقت کے توازن کو بدل کر رکھ دیا ہے۔
محمد مخبر نے شہید صدر رئیسی کے دورہ دمشق میں ہونے والے معاہدوں پر عملدرامد پر بھی زور دیا۔
اس موقع پر شام کے صدر بشار اسد نے اس بڑے حادثے پر تعزیت پیش کی اور ایران کی حکومت، عوام اور شہیدوں کے اہل خانہ کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ آيت اللہ رئیسی جیسی شخصیت کو کھو دینا بہت سخت اور ان کا متبادل ڈھونڈنا ناممکن ہے لیکن ایسے قیمتی افراد کی شہادت یقینا برکت کا باعث ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے گزشتہ 44 سال سے متعدد اور بڑے بحرانوں کا سامنا کیا ہے جس کے نتیجے میں آج یہ نظام سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح مستحکم ہوچکا ہے اور دشمنوں کی سازشیں یا ایسے حادثات نہ آج نہ ہی مستقبل میں، اس نظام میں خلل نہیں ڈال سکتے ہیں۔
بشار اسد نے زور دیکر کہا کہ ایران اور شام کے تعلقات اسٹریٹیجک نوعیت کے ہیں جسے توڑنا ناممکن ثابت ہوچکا ہے۔