الجزیرہ کے حوالے سے ارنا کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کے چینل 13 نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے لئے فوجی امداد روک دینے کے امریکی دعووں کے بعد اسلحے کی یہ پہلی کھیپ ہے جو امریکا سے اسرائیل پہنچی ہے۔
امریکا سے تل ابیب پہنچنے والی اسلحے کی اس کھیپ میں کیا کیا ہے، اس کی تفصیل نہیں بتائی گئی ہے۔
ارنا کے مطابق امریکی وزير جنگ لوئڈ آسٹن نے 8 مئی کو سینٹ میں بتایا تھا کہ رفح کے خلاف آپریشن شروع کرنے کی وجہ سے اسرائیل کے لئے اسلحے کے سپلائی روک دی گئي ہے۔
امریکی وزیر جنگ نے مزید بتایا تھا کہ امریکا نے صراحت کے ساتھ کہا ہے کہ اسرائیل کو فوجی آپریشن میں غیر فوجیوں کو مد نظر رکھنا چاہئے۔
انھوں نے سینیٹ میں اس سلسلے میں وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا رفح میں کوئی بڑا فوجی آپریشن نہیں دیکھنا چاہتا اور اس کی توجہ غیر فوجیوں پر ہے۔
امریکی وزیر جنگ نے دعوی کیا تھا کہ مشرق وسطی میں بقول ان کے امریکیوں کا مقصد عام شہریوں اور اپنے فوجیوں کی حفاظت نیز جنگی قیدیوں کی رہائی ہے۔
انھوں نے اس سے پہلے سی این این سے گفتگو میں صیہونی حکومت کے وزیر اعظم پر غزہ میں نسل کشی کا الزام لگایا تھا۔