ارنا نے رائٹرز کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر وولکر ترک نے اس بیان میں کہا ہے کہ یونیورسٹی طلبا کے ساتھ امریکی پولیس کا تشدد آمیز رویہ تشویشناک ہے۔
انھوں نے امریکا میں صیہونی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے بہت سے طلبا کی گرفتاری کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی یونیورسٹیوں میں پولیس کے تشدد آمیز اقدامات ہرگزناقابل قبول نہیں ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ آزادی بیان کے حق سے کام لینے کا جواب تشدد آمیز دشمنانہ طرزعمل ہرگز نہیں ہوسکتا۔
امریکی میڈيا نے رپورٹ دی ہے کہ پولیس نے بعض یونیورسٹیوں میں احتجاج کرنے والوں کو زمین پر گھسیٹا اور اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے مرچوں کا اسپرے استعمال کیا ہے۔
ادھر وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے امریکی یونیورسٹیوں میں پولیس کے داخل ہونے اور طلبا کی گرفتاری پر تنقید کا سامنا کرنے کے بعد کہا ہے کہ پولیس بلانے کا فیصلہ خود یونیورسٹیوں نے کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان کیرن جان پیئر نے دو ہفتے میں ایک ہزار سے زائد طلبا کی گرفتاری کی طرف کوئی اشارہ کئے بغیر کہا ہے " ہم اب بھی کہتے ہیں کہ سبھی امریکیوں کو پر امن احتجاج کا حق حاصل ہے ۔
انھوں نے اسی کے ساتھ کہا کہ ہم یہودیوں کے خلاف ہر قسم کی بیان بازی کے مخالف ہیں اور یونیورسٹیاں اور تعلیمی ادارے اس سلسلے خود فیصلہ کرنے کا اختیارکھتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ امریکا کی یونیورسٹی آف کولمبیا نے جہاں سے فلسطین کی حمایت میں طلبا کی تحریک شروع ہوکر پورے امریکا کی یونیورسٹیوں میں پہنچی ہے، صیہونی حکومت کی مخالفت اور فلسطین کی حمایت میں مظاہرہ کرنے والے طلبا کو معطل کرنا شروع کردیا ہے۔