عربی 21 کی رپورٹ کے مطابق، فلپ لازارینی نے طبی سامان لے جانے والے ٹرک کی واپسی جیسے اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ صیہونی قابضین غزہ کی پٹی میں وینٹی لیٹرز اور کینسر کے مریضوں کے لیے ادویات سمیت اہم امداد کی ترسیل کو روک رہے ہیں۔
لازارینی نے زور دے کر کہا کہ غزہ کے تمام باشندوں کو زندہ رہنے کے لیے انسانی امداد کی ضرورت ہے اور بھیجی جانے والی امداد بہت کم ہے اور اس کے داخلے پر سخت پابندیاں ہیں۔
UNRWA کمشنر نے مزید کہا کہ طبی آلات میں استعمال ہونے والی قینچی پر مشتمل امدادی کھیپ واپس کر دی گئی ہے کیونکہ صیہونی حکام کی جانب سے طبی قینچی کو اب ممنوعہ اشیاء کی طویل فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس فہرست میں بنیادی اور زندگی بخش کیمیکل جیسے بے ہوشی کی دوائیں، آکسیجن کیپسول، مصنوعی تنفس کے آلات، پانی صاف کرنے والی گولیاں، کینسر کی ادویات اور پیدائش کے وقت استعمال ہونے والا سامان شامل ہے۔
لازارینی نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ امداد بھیجنے کا عمل تیز اور آسان ہونا چاہیے اور ضروری سامان غزہ میں داخل ہونا چاہیے۔
ان کے مطابق 20 لاکھ لوگوں کی زندگیوں کا انحصار اس امداد پر ہے اور وقت ضائع کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
فلسطینی وزارت صحت نے گزشتہ روز اپنے تازہ ترین اعدادوشمار میں بتایا کہ غزہ کے رہائشیوں کے خلاف صیہونی حکومت کی جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ میں شہداء کی تعداد 31 ہزار 112 تک پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس عرصے کے دوران صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کی وجہ سے غزہ کے 72 ہزار 760 باشندے زخمی ہیں۔