نیویارک ) ارنا ( اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر نے گزشتہ 2 روز کے دوران امریکہ کی جانب سے ایران کو متعدد پیغامات بھیجنے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہےکہ ایران کی سرزمین، اس کے مفادات یا سرحدوں سے باہر اس کے شہریوں پر کسی بھی حملے کا ٹھوس جواب دیا جائے گا۔

اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر نے   بعض ذرائع ابلاغ  میں شائع ہونے والی ایسی خبروں پر ردعمل ظاہر کرتے  ہونے،  جن میں دعویٰ  کیا گيا ہے ہے کہ  امریکہ نے گزشتہ دو د روز  کے دوران ثالثوں کے ذریعے ایران کو متعدد پیغامات بھیجے ہیں  اورتہران کو  متنبہ کیا گيا  ہے،  کہا  ہےکہ  ایسے پیغامات کا تبادلہ نہیں ہوا ۔ اس کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران کی یہ بنیادی پالیسی ہے کہ اگر کوئی فریق ایران کی سرزمین یا اس کے مفادات اور  اس کی سرحدوں سے باہر  ایرانی شہریوں پر حملہ کرے گا تو اسے فیصلہ کن اور سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

بعض  ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ  گزشتہ 2  روز  میں واشنگٹن نے ثالثوں کے ذریعے تہران کو متعدد پیغامات بھیجے ہیں کہ وہ مغربی ایشیا میں   بڑے پیمانے پر جنگ نہیں چاہتا اور خبردار کیا ہے کہ جنگ پھیلنے کی صورت میں امریکہ حرکت میں آسکتا ہے،  جبکہ ایران  نے بھی اس کے جواب میں امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اپنی سرزمین پر حملہ ہمارے ریڈ لائن ہے  جس کا ٹھوس اور مناسب جواب دیا جائے گا۔ 

28 جنوری 2024 کو   اردن میں ایک چھوٹے  امریکی اڈے  ہونے والے  ڈرون حملے  میں،3   امریکی فوجی ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوئے۔

اسرائیل فلسطین جنگ کے نئے دور کے بعد 17 اکتوبر  سے عراق اور شام میں امریکی فوجی اڈوں کو تواتر کے ساتھ  ڈرون، راکٹ اور میزائل حملوں سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔  

اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے پیر کے روز سلامتی کونسل کے صدر کے نام ایک خط میں  واضح کیا ہے کہ  اسلامی جمہوریہ ایران خطے میں کسی فرد یا گروہ کے اقدامات کا ذمہ دار نہیں ہے۔

نہوں نے اپنے خط میں سلامتی کونسل کے نام 4 دسمبر 2023 اور 2 جنوری 2024 کے خطوط، کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ہم پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ عراق ، شام یا دنیا میں کہیں کسی بھی گروپ کا ایران اور ایران کی مسلح افواج سے بلواسطہ یا بلاواسطہ کوئی تعلق ہے اور نہ ہی تہران خطے میں کسی بھی فرد یا گروپ کے اقدامات کا ذمہ دار ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے سلامتی کونسل کے صدر کے نام اپنے خطے میں لکھا ہے کہ "مزید برآں، شام اور عراق میں امریکہ کے اقدامات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بالخصوص آرٹیکل 2 (4) کی خلاف ورزی ہیں۔" نتیجتاً، امریکہ کی جانب سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت سلامتی کونسل کو لکھے گئے خطے میں بیان کیا جانے والا مواد قانونی جواز سے عاری ہے اور واشنگٹن کے کسی بھی اقدام کو قانونی حثیت فراہم نہیں کرتا۔

آخر میں اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے سلامتی کونسل کے صدر سے اپیل کی ہے کہ وہ اس خط کو سلامتی کونسل کی دستاویز کے طور پر رجسٹرڈ کرکے اسے تمام اراکین کے لیے دستیاب کرائیں۔