تہران-ارنا-  جنوبی افریقہ کے وکیلوں کی ٹیم سے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف، آئی سی جے میں صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ میں نسل کشی کے سلسلے میں جو مقدمہ دائر کیا گيا ہے اس میں مضبوط دلائل عدالت میں پیش کئے گئے ہیں۔

المیادین ٹی وی چینل کے مطابق، ان ذرائع نے زور دیا ہے کہ جنوبی افریقہ کے وکیلوں کی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف سے بہت امید رکھتی ہے۔

کچھ گھنٹوں قبل بھی ذرائع ابلاغ نے بتایا تھا کہ جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں صیہونی حکومت کے خلاف ثبوت اور دلائل پر مشتمل فائل تیار کر لی ہے اور چونکہ صیہونی حکومت آئي سی جے کی رکن ہے اس لئے وہ اس عدالت میں حاضر ہونے یا اس کے احکامات ماننے سے انکار نہيں کر سکتی۔

بین الاقوامی عدالت انصاف 11 اور 12 جنوری کو غزہ میں نسل کشی کے بارے میں صیہونی حکومت کے خلاف جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر مقدمے اور اس علاقے کے خلاف صیہونی حکومت کی فوجی کارروائی کو فوری طور پر روکنے کی درخواست کی سماعت کرے گی۔

واضح رہے جنوبی افریقہ نے غزہ میں نسلی تصفیہ کے لئے صیہونی حکومت کے خلاف عالمی عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے اور بین الاقوامی عدالت انصاف نے بتایا ہے کہ اس مقدمے میں جنوبی افریقہ کی یہ شکایت ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نسلی تصفیہ کے مقصد سے کارروائی کی ہے۔

جنوبی افریقہ اور صیہونی حکومت دونوں ہی سن 1948 میں منظور ہونے والے نسل کشی کے کنونشن کے رکن ہيں اور اسی وجہ سے بین الاقوامی عدالت انصاف اس مقدمے کی سماعت کی اہلیت رکھتی ہے۔

اس کنونشن پر دستخط کرنے والی تمام حکومتوں کا فرض ہے کہ نہ صرف یہ کہ نسل کشی نہ کریں بلکہ اسے روکیں اور اس کی مذمت کریں۔

صیہونی حکومت نے جنوبی افریقہ کے اس مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنا نمائندہ عدالت انصاف میں روانہ کریں گے تاہم صیہونی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام صیہونی حکومت کی جانب سے بھیجے جانے والے شخص کے بارے میں اختلاف رکھتے ہيں۔

صیہونی فوج نے غزہ کے خلاف جارحیت کے دوران اب تک 23 ہزار سے زائد بے گناہوں کا قتل عام کیا ہے اور اس کے دوران 58 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ صیہونی جارحیت کے شکار لوگوں میں سے 70 فیصد بچوں اور خواتین ہیں۔