اس جاسوسی نیٹ ورک کے سرغنہ نے اپنے اعترافات میں بتایا ہے کہ وہ ترکیہ کے ایک فوجی "سرکان اوزد میرچی" کے ذریعے موساد کے جاسوسی نیٹ ورک سے جڑا تھا اور ایک عرب ملک کے شہری کی مدد سے ایران کے سلسلے میں معلومات اکٹھا کرکے موساد کو بھیجا کرتا تھا۔
ترک فوجی سرکان اوزدمیرچی گولن دھڑے کا حامی ہے اور فی الحال وہ ترکیہ سے بھاگ گيا ہے ۔
ترکیہ میں موساد کے اس گرفتار جاسوس نے بتایا ہے کہ یورپ کے 10 مختلف شہروں میں 11 بار موساد کے عہدیداروں سے ملاقات کی ہے اور ایرانی کمپنیوں اور شہریوں کے خلاف جاسوسی کی رپورٹیں ان کے حوالے کی ہیں جس بدلے اسے رقم ملی ہے۔
ترکی کے اس شہری کی سرکردگی میں موساد کے جاسوسی نیٹ ورک کا ترکیہ کی خفیہ ایجنسی نے پتہ لگایا۔ اس نیٹ ورک سے جڑے جاسوسوں نے ایک تجارتی کمپنی اور ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات رکھنے والے 23 افراد کو نشانہ بنایا تھا۔
اس ٹیم کا سرغنہ جن لوگوں کی جاسوسی کرتے تھے ان کے اور ان کے اہل خانہ کے غیر ملکی سفر، ٹیلی فون کال، بینک اکاؤنٹس اور ان کے سرمایہ کی فہرست بنا کر موساد کو دیتے تھے۔