یہ بات حسین امیرعبداللہیان نے ہفتہ کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ناوابستہ تحریک کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی خاموشی کے نتیجے میں فلسطینی عوام کو اسرائیلی قبضے اور حکومت کی جارحیت اور توسیع پسندی کی وجہ سے پیدا ہونے والے غیر انسانی حالات کا سامنا ہے۔
امیرعبداللہیان نے نسل پرست صیہونیوں پر الزام لگایا کہ وہ فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق بشمول جینے اور کام کرنے کے حق کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
انہوں نے مقبوضہ فلسطینی اراضی پر اپنی بستیوں کو توسیع دینے پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو قید اور ہجرت پر مجبور کیا جاتا ہے، جب کہ ان کی زمینیں ضبط کی جاتی ہیں اور ان کی کھیتی باڑی کو تباہ کیا جاتا ہے۔
ایرانی وزير خارجہ نے حالیہ برسوں میں انسانی حقوق کی اہم بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے ناجائز صہیونی ریاست کی بڑھتی ہوئی مذمت کا حوالہ دیا، جنہوں نے اسرائیل کو ایک نسل پرست حکومت قرار دیا ہے۔
انہوں نے ناوابستہ تحریک پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے خلاف قابض اسرائیلی حکومت کے غیر انسانی اقدامات اور جرائم کو روکنے کے لیے اپنی سفارتی صلاحیتوں کو بروئے کار لائے۔
انہوں نے کہا کہ آج فلسطینی نوجوان صیہونیوں کے ساتھ تنازعات کے حل میں مدد کے لیے بعض ممالک اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے پیش کیے جانے والے اقدامات سے پر امید نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ تمام اقدامات تعطل کا شکار ہو چکے ہیں کیونکہ وہ بحران کی بنیادی وجہ کو حل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
امیرعبداللہیان نے وضاحت کی کہ ایران نے یکم نومبر 2019 میں اقوام متحدہ کے سامنے اپنا اقدام پیش کیا جس میں فلسطین میں قومی ریفرنڈم کا مطالبہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ جمہوری حل مغربی ایشیا کے خطے میں قبضے اور دیرینہ تنازعہ کو حل کرنے میں مدد دے گا اور فلسطین کے حقیقی باشندے جن میں مسلمان، عیسائی اور یہودی شامل ہیں، اپنی قسمت کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu