ارنا رپورٹ کے مطابق، فی الحال ملک میں علم پر مبنی کمپنیاں، زراعت، بائیوٹیکنالوجی، فوڈ انڈسٹری، ادویات اور تشخیص اور علاج کے شعبے میں جدید مصنوعات، کیمیائی ٹیکنالوجیز پر مبنی جدید مواد اور مصنوعات، جدید مشینری اور آلات، طبی آلات، برقی اور الیکٹرانک ہارڈویئر، لیزر اور فوٹوونکس، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، کمپیوٹر سافٹ ویئر، تجارتی خدمات، ثقافتی، تخلیقی صنعتوں، انسانیت اور سماجی علوم کے شعبوں میں سرگرم ہیں۔
نیز علم پر مبنی کمپنیاں، الیکٹریکل اور الیکٹرانک ہارڈویئر، لیزر اور فوٹوونکس، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی، اور کمپیوٹر سافٹ ویئر کے شعبوں میں دیگر شعبوں کے مقابلے میں زیادہ سرگرم ہیں۔
اس کے علاوہ، اس کمپنیوں کی بڑی تعداد سیکنڈ نوعیت کی پیداواری کمپنیاں ہیں اور تہران ان کمپنیوں کی سب سے بڑی تعداد کی میزبانی کرتا ہے۔ نیز علم پر مبنی کمپنیوں کے قیام کے لیے درخواست گزاروں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
علم پر مبنی مصنوعات کی پیداوار کے فروغ کے قانون کی منظوری، ملک میں علم پر مبنی اقتصاد کے 10 سے 15 سالوں کا روڈ میپ ہے اور یہ تیرہویں حکومت کے اہم اقدامات میں سے ایک ہے جو گزشتہ سال کے دوران، پارلیمنٹ اور ایرانی صدراتی آفس برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی امور کے تعاون سے کیا گیا ہے۔
علم پر مبنی مصنوعات کی پیداوار کے فروغ کے قانون اور اس کے آرٹیکل کی منظوری کیساتھ بلاشبہ بہت ساری کمپنیاں، علم پر مبنی مصنوعات یا کہ تخلیقی مصنوعات کی تیاری کا رخ کرلیتی ہیں۔ اس قانون نے بہت سے معاشی ڈھانچے کو تبدیل کیا ہے اور علم پر مبنی اور تخلیقی کمپنیوں کو بہت سی سہولیات فراہم کی ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu