یہ بات سید ہاشم صفی الدین نے اتوار کے روز اپنی ایک تقریر میں کہی۔
انہوں نے ایران کو لبنانی قوم کا حقیقی دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے اب تک لبنانی قوم کے مسائل کے حل کے لیے مختلف شعبوں خاص طور پر بجلی کی صنعت میں مختلف تجاویز پیش کی ہیں۔
صفی الدین نے کہا کہ شام نے لبنان کے لیے بھی اپنے دروازے کھول دیے ہیں لیکن کچھ لوگ اس دروازے کے کھلنے کے خواہاں نہیں ہیں۔
انہوں نے لبنان کے بعض فریقین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو عقل ہماری منطق کی مخالفت کرتی ہے وہ بیمار اور بانجھ عقل ہے اور یہ نہیں چاہتی کہ اس ملک کی تعمیر ہوئے۔ ہم ان کو پہلے بھی آزما چکے ہیں، وہ نہ صرف ملک نہیں بناتے بلکہ ملک کی تعمیر کو بھی نہیں جانتے ہیں۔ ان کی کوئی تاریخ نہیں ہے، ان لوگوں کی تاریخ اور پس منظر تباہی، جنگی جنون، دشمن کے ساتھ تعاون، سازش اور فتنہ کے سوا کچھ نہیں ہے اسی لیے ہم ان سے کسی چیز کی توقع نہیں رکھتے اور جس طرح ہمیں دشمن کے ساتھ لڑنے کے وقت ان سے مدد کی امید نہیں تھی، اسی طرح ہم ملک کی تعمیر اور بحران پر قابو پانے کے لیے ان کی مدد کی امید نہیں رکھتے۔
سید ہاشم صفی الدین نے کہا کہ آج لبنان کی جنگ دولت اور وسائل کی واپسی اور بحرانوں سے نکلنے کا حل تلاش کرنے کی جنگ ہے۔