ارنا رپورٹر کے مطابق، جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر نظر ثانی ڈالنے کی دسویں کانفرنس کے چوتھے ہفتے کا پیر کو انعقاد کیا گیا۔
اس کانفرنس میں شریک اقوام متحدہ میں تعینات ایرانی مستقل مندوب اور نمائندے "مجید تخت روانچی" نے مذاکرات سمیت دستاویزات کی تیاری میں شفافیت اور جامعیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اتفاق رائے نہ ہونے کی بڑی وجہ تیار کردہ مسودوں میں توازن کا نہ ہونا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے متعلق کیے گئے وعدوں میں عدم پیشرفت پر بہت خدشات ہیں۔
تخت روانچی نے کہا کہ اس کانفرنس کے آغاز سے اب تک تین ہفتوں کے گہرے مذاکرات سے ظاہر ہوتا ہے کہ جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کے پاس اپنے وعدوں یا تائم ٹیبل اور جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے مذاکرات میں پیشرفت کیلئے ضروری معیاروں اور مقاصد کو تسلیم کرنے میں کافی سیاسی عزم اور ارادہ نہیں ہے۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مندوب نے کہا کہ جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کے موقف جن کی حمایت نام نہاد جوہری چھتری والے ممالک نے کی ہے، بشمول جوہری تخفیف اسلحہ کو جوہری خطرے میں کمی کے ساتھ تبدیل کرنے کی کوششیں، جوہری تخفیف اسلحہ پر ان کی واضح قانونی ذمہ داریوں کے خلاف ہیں۔
تخت روانچی نے قرارداد 1994 اور 2010 میں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ پر نظر ثانی ڈالنے کی کانفرنس میں تسلیم کیے گئے ایک منصوبے اور 2012 میں ایک اور کانفرنس کے انعقاد کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطی کی تشکیل کی جلد از جلد ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 2012 کی کانفرنس کے انعقاد میں کسی بھی معطلی، جوہری ہتھیاروں سے پاک خطے کے عمل کو تاخیر کا شکار کرے گی۔
اعلی ایرانی سفارتکار نے اس کانفرنس کے انعقاد کی مطعلی کی وجہ کو امریکی مخالفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مخالفت صہیونی ریاست کے جوہری ہتھیاروں کو نظر انداز کرنے کی امریکہ کی معمول کی پالیسی کے مطابق ہے اور وہ اسی سلسلے میں کانفرنس کے انعقاد کی حمایت نہیں کرتا ہے۔
اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے اختلاف پھیلانے والے مسائل نہ اٹھانے سے متعلق امریکی خصوصی نمائندے کے حالیہ بیانات کے رد عمل میں کہا کہ امریکی نمائندے کو مسائل کو سیاسی رنگ دینے کے بجائے اس بات پر جوابندہ ہونا ہوگا کہ کیا امریکہ کے پاس جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر پابندی کیلئے کافی سیاسی عزم ہے؟ اور کیا وہ جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کے قیام میں بنیادی رکاوٹ کے طور پر اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے تیار ہے؟
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu