ارنا رپورٹ کے مطابق، "حسین امیر عبداللہیان" نے بدھ کو اپنے شئیر کیے پوسٹ میں مزید کہا کہ پیارے ایرانی عوام کو سلام۔ ہم نے گزشتہ دو دنوں کے دوران، ایرانی محنتی صدر کیساتھ فعال سفارتکاری کے سلسلے میں دو بہت سخت لیکن کامیاب دونوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جیسا کہ آپ نے میڈیا اور ٹیلی وژن میں دیکھا ہے، اور میری باضابطہ دعوت پر ایران کے دورے پرآئے ہوئے شامی وزیر خارجہ سے ملاقات میں جو کہا گیا، کے مطابق، علاقائی تعاون پر مذاکراتی عمل کا ہمارا تجزیہ مثبت اور روشن ویژن کیساتھ ہے چاہے وہ سیاسی اور سلامتی شعبے میں ہو یا اقتصادی شعبے میں۔
امیر عبداللہیان نے اس بات پر زور دیا کہ قائد اسلامی انقلاب نے ان دو دنوں میں صدر پیوٹین اور اردوغان کو موثر علاقائی تعاون کی بنیان کی یاد دہانی کرائی۔ انہوں نے ہ"م ترکی کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتے ہیں اور ترکی کو بھی شامی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھنی ہوگی و نیز روس اور ترکی کے سربراہان سے اہم اور اسٹریٹجک مسائل پر مذاکرات" کا ذکر کیا۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کرلیا کہ ان ملاقاتوں اور آستانہ امن عمل کا کامیاب انعقاد؛ علاقائی بحرانوں کے سیاسی حل نکالنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان دو دنوں میں وہ بات جو بہت زیادہ محسوس کی گئی وہ شہید عزیزی کی پایئدار موجودگی تھی جو علاقائی ممالک اور خطے کی حالیہ سلامتی؛ ان کی کوششوں کے مرہون منت ہے وہاں جب روسی صدر نے ایرانی سپریم لیڈر کی ملاقات میں ان کے بزدلانہ قتل کی شدت سے مذمت کی اور شامی وزیر خارجہ نے بھی شام اور علاقے میں قیام امن اور سلامتی پر ان کے کردار پر زور دیا۔.
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu