ارنا رپورٹ کے مطابق، "کاظم غریب آبادی" نے ان دونوں قیدیوں کے کیسوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اسد اللہ اسدی کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے۔ جرمنی میں ان کی خراب صورتحال کے باوجود ان کی 101 دن کی نظربندی؛ بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق اور قونصلر تعلقات سے متعلق 1963 کے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جناب اسدی کی بیلجیئم منتقلی اور اس ملک میں ان کے خلاف فیصلہ ایک جیسا تھا اور ہم اس عدالت کو اس سلسلے میں مکمل طور پر غیر قانونی اور غیر منصفانہ سمجھتے ہیں۔
ایرانی کونسل برائے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ پیر (13 جون) کو انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کو ایک خط بھیجا تھا جس میں ان سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا۔ کیونکہ ہم جرمنی اور بیلجیم میں جناب اسدی کے خلاف بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا اور ہم چاہتے ہیں کہ جناب اسدی کو جلد از جلد رہا کیا جائے اور اس کیس پر معاوضہ دیا جائے؛ ہم نے یہ درخواست بیلجیئم کے حکام سے اعلیٰ ترین سطح پر کی ہے، اور ہم عدالتی سطح پر، انسانی حقوق کونسل ، وزارت خارجہ کے ذریعے اور دیگر سطحوں پر اس کی پیروی جاری رکھیں گے۔
غریب آبادی نے حمید نوری کے کیس پر تبصرہ مرتے ہوئے کہا کہ جناب اسدی کا کیس بھی اس طرح کا ہے؛ ان کے حقوق کی مکمل خلاف ورزی کی گئی ہے اور ان کی گرفتاری باکل غیر قانونی ہے؛ پراسیکیوٹر کو فرد جرم داخل کرنے میں ایک سال سے زیادہ کا وقت لگا کیونکہ ان کے پاس کاغذات نہیں تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے ساتھ بہت برا سلوک کیا گیا اور ان کے مختلف حقوق کی خلاف ورزی کی گئی۔ البتہ انہوں نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ ان کی سزا جلد ہی جاری کی جائے گی۔
ایرانی عدلیہ کے نائب سربراہ نے کہا کہ ہم نے سویڈش حکومت کو ایک پیغام بھیجا ہے کہ ہم جناب نوری کی گرفتاری کو ایران کو نشانہ بنانے کے لیے سویڈش حکومت کی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کی سازش کے طور پر دیکھتے ہیں،اور صرف نوری صاحب کی گرفتاری بلکہ ان پر لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے ہیں۔
کونسل برائے انسانی حقوق کے سربراہ کے مطابق، ہم نے سویڈش حکومت سے واضح طور پر کہا کہ جناب نوری کو سزا نہیں دی جانی چاہیے اور انہیں جلد از جلد رہا کیا جانا چاہیے۔
غریب آبادی نے سویڈش حکومت کے اقدامات سے متعلق کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ سویڈش حکومت اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف دہشت گردوں کا اڈہ بن چکی ہے۔ ہم اسے برداشت نہیں کریں گے اور ہم نے انہیں پیغام دیا کہ وہ دہشت گردوں کو اپنی سرزمین سے نکال باہر کریں اور اس سلسلے میں دہشت گرد گروپوں کی مالی، سیاسی اور سفارتی حمایت بند کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے شہریوں کا دفاع اور تحفظ کریں گے حتی کہ اگر وہ ہمارے پاس نہ آئیں لیکن ہماری حمایت سے اتفاق کریں تو ہم ان کی حمایت کرتے ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے۔ @IRNA_Urdu