نیویارک، ارنا- اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب اور سفیر نے کہا ہے کہ شام کے کچھ حصوں میں غیر ملکی افواج کی غیر قانونی موجودگی نے شام میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے سازگار حالات پیدا کیے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ، شام کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب اور نمائندے "مجید تخت روانچی" نے جمعہ کی رات مقامی وقت کے مطابق، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شامی کی سیاسی تبدیلیوں اور انسانہ دوستانہ صورتحال سے متعلق منعقدہ ایک اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے ناجائز صہیونی ریاست کی جانب سے شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی بارہا خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شام میں صہیونی ریاست کے حالیہ حملے جن میں عام شہریوں اور شہری بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا، بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

تخت روانچی نے مزید کہا کہ ہم سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ صہیونی ریاست کو ایسی جارحیت اور شیطانی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ خطے کے دیگر ممالک کے خلاف طاقت کے استعمال کے کھلے خطرات کے لیے جوابدہ ٹھہرائے، جو خطے کے امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔

 ایرانی مستقل مندوب نے کہا ہے کہ شامی عوام کو اب بھی بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے اور ان سے نمٹنے کیلئے مختلف شعبوں میں سخت محنت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  یکطرفہ جبر کی کارروائیوں کو ختم کرنے سے زیادہ اہم یا فوری کوئی چیز نہیں ہے جس نے شامی عوام کو اس حد تک نقصان پہنچایا ہے کہ وہ ان کے بنیادی انسانی حقوق بشمول ادویات، صحت کی دیکھ بھال، خوراک، پانی، بجلی اور مواصلات کے حق سے محروم ہیں۔

ایران کے سفیر برائے اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ شام میں سنگین انسانی صورتحال کے باعث زیادہ تر شہری انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے لہذا سلامتی کونسل کو قرارداد 2585 پر مکمل طور پر متوازن اور مؤثر طریقے سے خاص طور پرمنصوبوں کی جلد بحالی اور یکطرفہ پابندیوں کے خاتمے کے حوالے سے سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی افواج سمیت غیر ملکی افواج کی غیر قانونی موجودگی سے شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی مسلسل خلاف ورزی ہوتی رہی ہے۔ ہم غیر ملکی افواج کے زیر کنٹرول علاقوں میں شامی عوام کے قدرتی وسائل خصوصاً تیل اور زرعی مصنوعات کی چوری کی مذمت کرتے ہیں اور اس طرح کی مجرمانہ کارروائیوں سے لڑنے کے لیے شامی حکومت کے جائز حق کو تسلیم کرتے ہیں۔

ایران کے مستقل مندوب نے  شام کے بحران کے حل میں مدد کے لیے آستانہ فارمیٹ کی اہمیت کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ میکنزم بحران کے خاتمے اور شامی عوام کے مصائب کے خاتمے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور ان کوششوں کی حمایت میں آستانہ کے ضامن ممالک کی وزرائے خارجہ 10 مارچ کو انطالیہ (ترکی) میں ملاقات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ شام کی سرزمین پر داعش سمیت دہشت گرد گروہوں کی آزادانہ نقل و حرکت جہاں غیر ملکی افواج غیر قانونی طور پر موجود ہیں، نیز ان کی دوسرے ممالک میں منتقلی علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالتی ہے۔

ایرانی سفیر نے کہا ہے شام کے کچھ حصوں میں غیر ملکی افواج کی غیر قانونی موجودگی نے شام میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے سازگار حالات پیدا کیے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ، شام کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

تخت روانچی نے کہا کہ ایران دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے اور اپنے اتحاد اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے شام کی کوششوں کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@