نیویارک، ارنا- اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب اور سفیر نے کہا ہے کہ جوہری معاہدے سے متعلق ناقابل تردید بات یہ ہے کہ ایران، جوہری معاہدے کے اصولوں پر پابند رہا تاہم، امریکہ اور تین یورپی ممالک نے اپنے کیے گئے وعدوں کیخلاف ورزی کی۔

رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کی 76ویں جنرل اسمبلی نے عالمی جوہری توانائی ادارے کی سالانہ رپورٹ کی متفقہ طور پر منظوری دی۔

اس اجلاس میں ایرانی مندوب "مجید تخت روانچی" نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر دیگر فریقین اپنے وعدوں پر پورا اتریں اور ایران کیخلاف پابندیوں کی موثر اور قابل تصدیق طریقے سے اٹھائیں جائیں اور اسی ضمانت دی جائے جس کے مطابق دیگر فریقین پھر سے اپنے وعدوں کیخلاف ورزی نہیں کریں تو ایران جوہری معاہدے کے پورے نفاذ پر تیار ہے۔

اعلی ایرانی سفارتکار نے جوہری معاہدے سے امریکی غیر قانونی علیحدگی اور ایران کیخلاف پابندیوں کا از سر نو آغاز و نیز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 کیخلاف ورزی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات نے ایران کو اس معاہدے کے تحت اپنے جائز حقوق سے فائدہ اٹھانے سے محروم کیا۔

انہوں نے ممالک کی اقتصادی اور سماجی ترقی کے مختلف پہلوؤں میں جوہری توانائی کے اہم کردار پر زور دیا اور کہا کہ اس موضوع کا این پی ٹی اور  آئی اے ای اے کی آئین میں مکمل طور پر بیان کیا گیا ہے اور عالمی جوہری ادارے کے کے قانونی کاموں میں سے ایک جوہری توانائی کے پُرامن استعمال میں رکن ممالک کی مدد کرنا ہے۔

ایرانی مندوب نے کہا کہ قانون کے تحت تصدیق کا آئی اے ای اے کا کام اس طرح انجام دیا جانا ہوگا کہ جوہری توانائی کے پُرامن استحصال کو مضبوط بنانے پر رکن ممالک کے ناقابل تنسیخ حق، کوئی خدشے کا شکار نہ ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدم پھیلاؤ کے خدشات کو بھی رکن ممالک کے اس حق کو استعمال کرنے کے حق کو محدود نہیں کرنا ہوگا؛ اس سلسلے میں جوہری توانائی کے ُپرامن استعمال کو محدود کرنے کی کوئی بھی کوشش این پی ٹی کی روح اور دفعات کے خلاف ہے۔

تخت روانچی نے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان قریبی تعاون کا بھی حوالہ دیا، جس نے تمام ممبران کے درمیان سب سے زیادہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کے معائنے حاصل کیے اور یہ کورونا وباء کے دوران بھی جاری رہا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کے حفاظتی معاہدوں پر عمل درآمد کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور اس بات کی تصدیق آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کی تازہ ترین رپورٹ میں ہوئی ہے اور اس سلسلے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اس کے باوجود غیر جانبداری، آزادی اور پیشہ ورانہ مہارت پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے ایرانی جوہری تنصیبات پر صہیونی ریاستی کے تخریب کارانہ حملوں اور صیہونی کے ہاتھوں شہید فخری زادہ کے قتل کا ذکر کیا- جو گزشتہ برسوں میں ایرانی ایٹمی سائنسدانوں کے خلاف اس حکومت کی دہشت گردانہ کارروائیوں کا تسلسل تھا-، بین الاقوامی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان حملوں اور جرائم کی مذمت کریں۔

اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت ابھی تک این پی ٹی کی رکن نہیں ہے اور اس معاہدے اور آئی اے ای اے کے تحفظات کو تسلیم کرنے کی کوئی خواہش نہیں ہے اور آئی اے ای اے کو بغیر کسی جانبداری کے پیشہ ورانہ طریقے سے اس مسئلے کا حل کرنا ہوگا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@