تہران، ارنا- ایرانی وزیر داخلہ نے کہا کہ منشیات کیخلاف جنگ کا بڑا بوجھ صرف ایران کے کندھے پر نہیں ہونا ہوگا اور گزشتہ سال کے دوران، دنیا میں 90 فیصد افیون، 72 فیصد مورفین اور 20 فیصد ہیروئن کو ایران میں ضبط کر لیا گیا۔

ان خیالات کا اظہار "احمد وحیدی" نے آج بروز بدھ کو تہران میں 65 سے زائد ممالک کے سفیروں اور بین الاقوامی اداروں کے دفاتر کے سربراہان کے ساتھ مشترکہ ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی تمام ممالک کیساتھ تعلقات کو آگے بڑھانے کی ہے۔

وحیدی نے امن و امان برقرار رکھنے کی راہ میںم نشیات کی اسمگلنگ، بڑے پیمانے پر امیگریشن، منظم جرائم، سامان کی اسمگلنگ اور دہشت گردی کی سرگرمیوں کو وزارت داخلہ کے اہم چیلنجز قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ  اسلامی جمہوریہ ایران انسداد دہشتگردی کی راہ میں 3 ہزار 800 جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں نیز اس سلسلے میں 12 ہزار افراد جانباز ہوگئے ہیں۔

ایرانی وزیر داخلہ نے کہا کہ  گزشتہ سال کے دوران، دنیا میں 90 فیصد افیون، 72 فیصد مورفین اور 20 فیصد ہیروئن کو ایران میں ضبط کر لیا گیا۔

انہوں نے گزشتہ 20 سالوں میں امریکیوں کی آمد کے بعد افغانستان میں منشیات کی پیداوار میں کئی گنا اضافہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ منشیات کے اس حجم کی پیداوار اور برآمد امریکیوں کی آنکھوں کے سامنے ہوئی تھی تو اس صورت حال میں امریکہ کو اس اقدام کا ذمہ دار نہیں ٹھہرانا چاہیے؟

 وحیدی نے منشیات کی اسمگلنگ کیخلاف جنگ میں بعض ممالک کی غیر فعالی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ  بلا شبہ، اگر ایران نے منشیات کی اسمگلنگ بند نہیں کی تھی تو ان منشیات کی منزل اب یورپ اور دیگر ممالک ہوتی تھی۔

اسلامی جمہوریہ ایران دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مہاجر پذیر ملک ہے اور اس وقت ہمارے ملک میں ساڑھے تین ملین افغان مہاجرین موجود ہیں اور ان تارکین وطن کو بہت ساری سہولیات کی فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں تارکین وطن کے داخلے کے لیے ہائی کمشنر کی طرف سے فراہم کی جانے والی امداد بہت کم اور تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@