یہ ردعمل بنیادی طور پر خوف اور حیرت، شارمہد جیسے دہشت گردوں کو غیرمجرم اور غیر قصوار دکھانے کی کوشش اور ایرانی قوم کیخلاف ان مجرموں کے معاندانہ سلوک کے جواز کے سلسلے میں ہیں۔
امریکی حکومت نے گزشتہ دوسالوں سے اب تک ایران کیخلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی اپنائی ہے اور اس حوالے سے ایران کیخلاف جنگ میں اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے ہیں اور اس طرح سے، انٹلیجنس شعبے کی لڑائیوں کو جیتنے کیلئے تسلط کے نظام کی وسیع کوشش ان اہم مقاصد میں سے ایک رہی ہے جو دشمن کو حاصل نہیں ہوسکا ہے۔
دریں اثنا اس عرصے کے دوران "مسخ اور الٹی دکھانے" کیساتھ وسیع پیمانے پر میڈیا پروپیگنڈے نے ایران کے اختیارات اور صلاحیت کے بارے میں خاص طور پر انٹیلی جنس کے شعبے میں ایران کے اندر عوامی رائے کو مجروح کرنے کی کوشش کی ہے۔
اس مدت کے دوران انٹیلجنس کے شعبے میں ایران کی قابل تعریف کامیابیوں کا جائرہ غیر ملکی خدمات کی سازشوں اور ان کے شر پسند عناصر کیخلاف اسلامی جمہوریہ ایران کی انٹلیجنس اداروں کی طاقت کا مظاہرہ کرتاہے۔
ان کامیابیوں کی زبردست اہمیت کا ایک حصہ غیر ملکی طاقتوں پر انحصار کے فقدان کے نتیجے میں 100 فیصد دیسی انٹیلیجنس اور سیکیورٹی ڈھانچے کی وجہ سے ہے جس کی دشمن عناصر کیجانب سے پیش گوئی اور ان کو ناکام ثابت نہیں کیا جاسکتا۔
ناجائر صہیونی وزیر "گونن سگو" کی بھرتی، "روح اللہ زم" کی گرفتاری اور بینکوں پر بڑے پیمانے پر قرضہ دار "رسول دانیال زادہ" کی گرفتاری خطے میں سی آئی اے کے وسیع مواصلات اور جاسوسی نیٹ ورک کی دریافت، اور شارمہد کی گرفتاری کیساتھ امریکی لڑاکا مواصلاتی نظام کی نگرانی جدید ترین کارروائیوں کی چند مثالیں ہیں۔
ایران کی مقامی مہارت پر مبنی یہ کامیاب انٹیلیجنس ہے جس نے سیکڑوں دیگر چھوٹے بڑے معاملات کے ساتھ ساتھ نہ صرف دشمن کو حیرت میں مبتلا کردیا بلکہ سب کو یہ باور کرانے میں بھی مدد دی کہ ایران کا انٹیلیجنس اتھارٹی ایک غیر حقیقی کہانی نہیں ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@